تیرا بھلا ہو تو جو سمجھتا ہے مجھ کو غیر
تیرا بھلا ہو تو جو سمجھتا ہے مجھ کو غیر
آنکھوں پہ آنکھیں رکھ تو کہ کر لوں میں اپنی سیر
خود پر ہمارے جسم کی چادر ہی ڈال لے
بچ آپ اپنی دھوپ سے تیرے بدن کی خیر
کعبے کے سارے بت مرے سینے میں آ بسے
اس عاشقی میں سارا حرم ہو گیا ہے دیر
جینا ترے بغیر نہیں آ سکا ابھی
مرنا تو میں نے سیکھ لیا ہے ترے بغیر
تب داخلہ ملے گا تجھے دشت حسن میں
جب اہل شہر کہنے لگیں تجھ کو غیر غیر
احساسؔ جی کے حلقہ غربت میں آ رہو
کرنی اگر ہو اپنے حقیقی وطن کی سیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.