تیرا کوچہ نہ چھٹے گا ترے دیوانے سے
تیرا کوچہ نہ چھٹے گا ترے دیوانے سے
اس کو کعبے سے نہ مطلب ہے نہ بت خانے سے
جو کہا میں نے کرو کچھ مرے رونے کا خیال
ہنس کے بولے مجھے فرصت ہی نہیں گانے سے
خیر چپ رہیے مزہ ہی نہ ملا بوسہ کا
میں بھی بے لطف ہوا آپ کے جھنجھلانے سے
میں جو کہتا ہوں کہ مرتا ہوں تو فرماتے ہیں
کار دنیا نہ رکے گا ترے مر جانے سے
رونق عشق بڑھا دیتی ہے بیتابیٔ دل
حسن کی شان فزوں ہوتی ہے شرمانے سے
دل صد چاک سے کھل جائیں گے ہستی کے یہ پیچ
بل نکل جائیں گے اس زلف کے اس شانے سے
صفحۂ دہر پہ ہیں نقش مخالف اکبرؔ
ایک ابھرتا ہے یہاں ایک کے مٹ جانے سے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 67)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.