تیرے بن یہ دل کسی کا اب تو مشتاقی نہیں
تیرے بن یہ دل کسی کا اب تو مشتاقی نہیں
ایسا لگتا ہے تمنا اب کوئی باقی نہیں
آستینوں میں چھپائے پھر رہے ہیں سانپ سب
زہر آلودہ فضا ہے آج تریاقی نہیں
آگ کی ہوتی ہے بارش آسماں سے ہر گھڑی
اب پرندہ کوئی بھی محفوظ آفاقی نہیں
اصل یہ روداد ہے جس کو سناتا ہوں تمہیں
مستند کردار ہیں کوئی بھی الحاقی نہیں
آج قزاقوں کے ہے زیر اثر ہر راستہ
کس طرف ہوتی بتاؤ آج قزاقی نہیں
میں شریفوں کی زباں میں بات کرتا ہوں میاں
کہہ دیا تو میرا لہجہ غیر اخلاقی نہیں
کیسے رندوں کی بجھے گی پیاس ایسے میں قمرؔ
مے بھی ہے مینا بھی ساغر بھی ہے بس ساقی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.