تیری آواز جب آتی ہے کہیں سے مجھ کو
تیری آواز جب آتی ہے کہیں سے مجھ کو
آسماں کھینچنے لگتا ہے زمیں سے مجھ کو
ڈھونڈھتا رہتا ہوں افلاک میں اکثر لیکن
رزق ملتا ہے ہمیشہ ہی زمیں سے مجھ کو
گھر کو اک بار بھی گھر جیسا نہیں لگنے دیا
یہی شکوہ ہے مرے دل کے مکیں سے مجھ کو
اس لیے مڑ کے اسی دشت میں آ جاتا ہوں
کوئی آواز لگاتا ہے یہیں سے مجھ کو
تا ابد جینے پہ مجبور کیا جاؤں گا
خوف سا آتا ہے فردوس بریں سے مجھ کو
جو میں اپنے لیے چاہوں وہی اوروں کے لیے
درس ملتا ہے یہ اجداد کے دیں سے مجھ کو
اس لیے کان ہواؤں سے لگا رکھے ہیں
تو پکارے گا کسی وقت کہیں سے مجھ کو
حجر اسود سے جو زائر کو ہوا کرتی ہے
وہ عقیدت ہے تری خندہ جبیں سے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.