تیری خاموشی کو آنکھوں سے لگائے ہوئے ہیں
تیری خاموشی کو آنکھوں سے لگائے ہوئے ہیں
روبرو ہم تری تصویر کے آئے ہوئے ہیں
دو الگ وقتوں میں اک ساتھ دھڑکتے ہوئے دل
اے زمیں تیرے کناروں کو ملائے ہوئے ہیں
وہ جو دیکھے سے بھی دیکھے نہیں جاتے وہی خواب
میرے دیکھے ہوئے ہیں تیرے دکھائے ہوئے ہیں
آنکھ ایسے ہے کہ جیسے ابھی آتا ہے کوئی
ہاتھ ایسے ہیں کہ بس پھول اٹھائے ہوئے ہیں
نقش دل پر ہے کہ دیوار پہ معلوم نہیں
یوں بنانے کو تو تصویر بنائے ہوئے ہیں
باغ دل دیکھنے والا ہے کہ اس باغ کے ہم
پھول ہیں اور بہاروں کے رلائے ہوئے ہیں
تم کہ آئندہ کی صورت میں تھے اوجھل اوجھل
ہم تمہیں لمحۂ موجود میں لائے ہوئے ہیں
عشق یہ اور کسی کا تھا جو کرنا پڑا ہے
ہم کسی اور کا سامان اٹھائے ہوئے ہیں
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 54)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.