تھوڑی سی اب دھوم مچا لی جا سکتی ہے
تھوڑی سی اب دھوم مچا لی جا سکتی ہے
غم بڑھنے کی خوشی منا لی جا سکتی ہے
جاتے جاتے مڑ کر اس نے دیکھ لیا ہے
اب تو اس کی نیند چرا لی جا سکتی ہے
مجھ کو اس میں اس کو مجھ میں جوڑ کے دیکھو
الگ رہے تو کمی نکالی جا سکتی ہے
نظروں کے نظروں سے مل جانے کے بعد
دل سے دل کی بات نکالی جا سکتی ہے
اب تو ڈر سا لگتا ہے کچھ بھی کہنے میں
بن باتوں کے بات بنا لی جا سکتی ہے
شہر کے ہنگاموں میں دم اب گھٹنے لگا ہے
خاموشی سے جان بچا لی جا سکتی ہے
اس کے حسن کی بس اتنی تعریف ہے کافی
اس کے پیچھے عمر نکالی جا سکتی ہے
ہار کے جب آ ہی بیٹھا ہوں میخانے میں
جام میں تھوڑی تھوڑی ڈالی جا سکتی ہے
رات کے کچھ حصوں میں اب بھی سوتا ہوں میں
دل کی حالت ابھی سنبھالی جا سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.