ترا خیال اگر جزو زندگی نہ رہے
ترا خیال اگر جزو زندگی نہ رہے
جہاں میں میرے لیے کوئی دل کشی نہ رہے
میں آ گیا ہوں وہاں تک تری تمنا میں
جہاں سے کوئی بھی امکان واپسی نہ رہے
تو ٹھیک کہتا ہے اے دوست ٹھیک کہتا ہے
کہ ہم ہی قابل تجدید دوستی نہ رہے
حضور یاد ہے میدان حشر کا وعدہ
کہیں وہاں بھی مری آنکھ ڈھونڈھتی نہ رہے
مرا تو خیر ازل ہی سے غم مقدر ہے
تری نگاہ کی پہچان بے رخی نہ رہے
تو اس طرح سے لپٹ جا چراغ کی لو سے
کہ بعد مرگ یہاں تیری راکھ بھی نہ رہے
کسی کے ہجر کا موسم عذاب ہے غزنیؔ
کبھی کبھی تو میں کہتا ہوں زندگی نہ رہے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 196)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.