ترے خیال میں حد سے گزر گیا کوئی
غم حیات کو حیران کر گیا کوئی
ہوائیں جن کے اشاروں پہ رقص کرتی ہیں
چراغ وہ مرے رستے پہ دھر گیا کوئی
مجھے پتہ بھی نہیں چل سکا مگر مجھ میں
تمام رنگ محبت کے بھر گیا کوئی
میں شعر کہتا رہا جس کی یاد میں اب تک
کل اس کے جیسا غزل میں اتر گیا کوئی
لبوں تک آیا ہوا قہقہہ نہ روک سکا
پھر اس کی گونج سنی اور ڈر گیا کوئی
میں خواب بنتا رہا زندگی کے اور کہیں
فریب زیست سے گھبرا کے مر گیا کوئی
میں سوچتا ہوں کہ اس کا لکھا دکھاؤں اسے
کہے سنے سے تو یکسر مکر گیا کوئی
بس اک ذرا سی توجہ کی بات تھی انورؔ
نظر نظر سے ملی اور سنور گیا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.