ترے سخن کے مہ و خور تری نظر کے چراغ
ترے سخن کے مہ و خور تری نظر کے چراغ
انہیں کے دم سے ہیں روشن مرے ہنر کے چراغ
زمیں سے تا بہ فلک کہکشاں سی بکھری ہوئی
حقیقتاً ہیں فروزاں کسی سفر کے چراغ
بہ ہر زمانہ انہیں آندھیوں سے لڑنا ہے
تمہارے گھر کے دیے ہوں کہ میرے گھر کے چراغ
وہاں پہ بھی اسی تہذیب کا اجالا ہے
جلے ادھر کی منڈیروں پہ بھی ادھر کے چراغ
اب ان کے ساتھ ہوا دیکھیں کیا سلوک کرے
جلا تو آئے ہیں ہم فکر معتبر کے چراغ
بچائے رکھیں ذرا آپ اپنے دامن کو
نہ دیں انہیں کہیں لو میری چشم تر کے چراغ
کبھی جو آخر شب آنکھیں نم ہوئیں اپنی
دعا کے ہونٹوں پہ روشن ہوئے اثر کے چراغ
ورق ورق ہیں منور جو شعر کی صورت
خدا کرے نہ کبھی گل ہوں یہ قمرؔ کے چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.