ترے وعدے کا ہر اک کو اگر اعتبار ہوتا
تو جہاں میں کچھ نہ ہوتا فقط انتظار ہوتا
ابھی کم ہے سوز الفت کہ نفس شرر فشاں ہے
اگر آگ تیز ہوتی تو یہ شعلہ بار ہوتا
دل و تیر خوں چکا کی وہ شبیہ کھینچ دیتا
جو لہو کا کوئی قطرہ سر نوک خار ہوتا
مجھے درد بھی تھا راحت مجھے غم بھی تھا مسرت
جو وہ مجھ کو رنج دے کر کبھی غم گسار ہوتا
جو بھرا ہے غم سے سینہ تو سکوت ہی ہے بہتر
کہ لبوں پر آہ آتی تو اک اشتہار ہوتا
کبھی یوں مٹا نہ سکتا اسے آسمان ظالم
ترے در پہ او ستم گر جو مرا مزار ہوتا
یہ حجاب جسم خاکی کہ ہے دید کا منافی
کبھی درمیاں سے اٹھتا تو وصال یار ہوتا
نہ ہوا اثر کسی پر مرے نالۂ حزیں کا
ترا تیر تھا نہ ظالم کہ جگر کے پار ہوتا
ابھی اور طول دیتے غم عشق کو نظرؔ ہم
اگر اپنی زندگی کا ہمیں اعتبار ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.