aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تری گلی میں جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں

آغا حجو شرف

تری گلی میں جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں

آغا حجو شرف

MORE BYآغا حجو شرف

    تری گلی میں جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں

    اجل رسیدہ ہیں مرنے کو آئے بیٹھے ہیں

    کرو ہماری بھی خاطر نکل کے پردے سے

    کہ میہماں ہیں تمہارے بلائے بیٹھے ہیں

    ہماری بغلوں میں بوئے مراد آتی ہے

    تمہارے پہلو میں ہم جب سے آئے بیٹھے ہیں

    دیا جو عطر انہیں عاشقوں کو مٹی کا

    کہا کہ ہم نہ ملیں گے نہائے بیٹھے ہیں

    اٹھا کے بزم سے خلوت میں تم کو لے جاتے

    یہ سوچتے ہیں کہ اپنے پرائے بیٹھے ہیں

    وہ شب کو بزم میں ہنس ہنس کے پوچھتے تھے ہمیں

    یہ کون ہیں کہ جو آنسو بہائے بیٹھے ہیں

    ازل سے ہے یہ دو عالم میں روشنی جس کی

    اسی چراغ سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں

    بہار و نکہت گل ہوتی ہیں نثار ان پر

    چمن میں رنگ وہ اپنا جمائے بیٹھے ہیں

    یہاں بھی چین سے سونے نہ پائیں گے افسوس

    مزار میں بھی نکیرین آئے بیٹھے ہیں

    اٹھاؤ گے ہمیں اب کیا تم اپنی محفل سے

    ہم آرزو و ہوس کے بٹھائے بیٹھے ہیں

    بہار میں نئی سوجھی ہے ان کو گستاخی

    عروس باغ کا گھونگٹ اٹھائے بیٹھے ہیں

    فریفتہ تری اس ترچھی ترچھی چتون کے

    چھری کلیجوں میں اپنے لگائے بیٹھے ہیں

    ہمارے دفن و کفن کی بس اب کرو تدبیر

    خبر بھی ہے تمہیں ہم زہر کھائے بیٹھے ہیں

    یہ کچھ نہ سمجھیں گے سودائیوں پہ رحم کرو

    حواس و ہوش جنوں میں اڑائے بیٹھے ہیں

    فرشتے دیکھیے کرتے ہیں ہم سے کیا پرسش

    مرے پڑے تھے لحد میں جلائے بیٹھے ہیں

    فقیر کیوں یہ ہوئے ہیں شرفؔ سے پوچھو تو

    بھبھوت مل کے جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں

    مأخذ:

    Deewan-e-Sharf(Rekhta Website) (Pg. 175)

    • مصنف: آغا حجو شرف
      • ناشر: مطبع جعفری، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1875

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے