تری کمی سے خوشی کا بحران بڑھ گیا ہے
تری کمی سے خوشی کا بحران بڑھ گیا ہے
سو شہر میں خود کشی کا رجحان بڑھ گیا ہے
ہمارا اک اور دوست آج اس کو دیکھ آیا
ہمارے حلقے میں ایک حیران بڑھ گیا ہے
بھروں گا میں شاہراہ غم پر اضافی محصول
مقررہ حد سے میرا سامان بڑھ گیا ہے
جنوں لگایا تھا عشق کے کاروبار میں سب
تو نفع چھوڑ اصل زر سے نقصان بڑھ گیا ہے
تو غیر موجودگی میں بھی ہے کچھ اتنا موجود
خدا کی موجودگی پہ ایمان بڑھ گیا ہے
اسے بڑھایا تو کوئی شریان پھٹ نہ جائے
فشار خون اس غزل کے دوران بڑھ گیا ہے
گئے وہ دن جان دے کے جب جان چھوٹ جاتی
عمیرؔ اب آگہی کا تاوان بڑھ گیا ہے
- کتاب : آخری تصویر (Pg. 26)
- Author : عمیر نجمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.