تری لاکھ ہم پہ جفا رہی ترے لاکھ ہم پہ ستم رہے
تری لاکھ ہم پہ جفا رہی ترے لاکھ ہم پہ ستم رہے
یہ ہمارے ظرف کی بات ہے کہ امین عظمت غم رہے
نہ یہ بت کدے کی رہین ہو نہ یہ سجدہ ریز حرم رہے
یہ مرے جبیں کی ہے آرزو ترے پائے ناز پہ خم رہے
یہ مری نگاہ نے کیا کیا ترے رخ سے پردہ ہٹا دیا
نہ صنم کدوں میں صنم رہے نہ حرم میں اہل حرم رہے
نہ وہ رنگ رخ سے جھلک سکے نہ وہ چشم تر سے چھلک سکے
جو ترے نگاہ نے غم دیے مرے ظرف ضبط سے کم رہے
یہ تمہیں بتاؤ کہ پیشتر کبھی تم سے کوئی گلہ کیا
کبھی شکوہ سنج جفا ہوئے کبھی شکوہ سنج ستم رہے
کہاں دن وہ عہد شباب کے وہ جنون سر سے اتر گیا
وہ مزاج عشق بدل گیا نہ وہ دل رہا نہ وہ ہم رہے
مجھے جس نے لوٹ لیا ضیاؔ کوئی راہزن تو نہ تھا مگر
جو میں یہ بتا دوں وہ کون تھا تو کہاں کسی کا بھرم رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.