تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں
تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں
جگر فروز شراروں سے کھیل سکتا ہوں
تمہارے دامن رنگیں کا آسرا لے کر
چمن کے مست نظاروں سے کھیل سکتا ہوں
کسی کے عہد محبت کی یاد باقی ہے
بڑے حسین سہاروں سے کھیل سکتا ہوں
مقام ہوش و خرد انتقام وحشت ہے
جنوں کی راہ گزاروں سے کھیل سکتا ہوں
مجھے خزاں کے بگولے سلام کرتے ہیں
حیا فروش چناروں سے کھیل سکتا ہوں
شراب و شعر کے دریا میں ڈوب کر ساغرؔ
سرور و کیف کے دھاروں سے کھیل سکتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.