تری روشنی میں نہانے لگے ہیں
مرے لفظ اب جگمگانے لگے ہیں
مرے رتجگوں سے پریشان ہو کر
ستارے کہانی سنانے لگے ہیں
خیالوں کی پرواز بڑھنے لگی ہے
خلاؤں سے پیغام آنے لگے ہیں
قمر نے خدا جانے کیا کہہ دیا ہے
سمندر کے لب تھرتھرانے لگے ہیں
ترا درد اب جاوداں ہو چلا ہے
کہ دن رات ہم مسکرانے لگے ہیں
سفر خاک میں ملنے والا ہے شاید
مسافر بگولے اڑانے لگے ہیں
تماشے کی اب انتہا ہو رہی ہے
تماشائی اٹھ اٹھ کے جانے لگے ہیں
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 27)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.