تتلیوں نے سبھا بلائی ہے
گل کے زخموں کی رونمائی ہے
پھر صبا نے وہ واردات چمن
شاخ در شاخ جا سنائی ہے
کس کی آمد ہے وحشت دل نے
بزم کس کے لیے سجائی ہے
جب بھی تو روبرو مرے آیا
زندگی کھل کے مسکرائی ہے
اب یہ ویران ہو نہیں سکتا
دل میں اک درد آشنائی ہے
ہر کسی کو ملی نوید سحر
میرے حصے میں شام آئی ہے
منزلیں دور ہوتی جاتی ہیں
جانے کیسی شکستہ پائی ہے
موت کہتی ہے جس کو یہ دنیا
زیست کی قید سے رہائی ہے
بس گلے سے لگا ہمیں کچھ دیر
ہم کو درپیش اب جدائی ہے
ذرہ ذرہ ہوا ہمہ تن گوش
جب بھی تو نے غزل سنائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.