تو کیا وہ لمحۂ تر عمر بھر نہ آئے گا
تو کیا وہ لمحۂ تر عمر بھر نہ آئے گا
در نگاہ کوئی لوٹ کر نہ آئے گا
یوںہی خموشی سے کرتے ہوئے ہم عشق اس سے
سمجھ رہے تھے کہ الزام سر نہ آئے گا
نہ سیکھ پائیں گے جینا کبھی بغیر اس کے
ہمیں یہ علم و ہنر عمر بھر نہ آئے گا
اسے امید سے اب دیکھتا نہیں کوئی
اب اس درخت میں کوئی ثمر نہ آئے گا
یہ لوگ صرف تماشائی رہ گئے ہیں انہیں
ہماری آنکھ کا آنسو نظر نہ آئے گا
ہوا اک عرصہ ہمیں دیکھے اب در و دیوار
ہماری راہ میں کیا کوئی گھر نہ آئے گا
مجھے یہ غم نہیں دیوار اٹھ گئی لیکن
اب آفتاب مرے بام پر نہ آئے گا
میں اہل خانۂ صیاد مجھ سے کیا یاری
تم اس پرندے سے کہنا ادھر نہ آئے گا
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 67)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.