تو کیا یہ آخری خواہش ہے اچھا بھول جاؤں
تو کیا یہ آخری خواہش ہے اچھا بھول جاؤں
جہاں بھی جو بھی ہے تیرے علاوہ بھول جاؤں
تو کیا یہ دوسرا ہی عشق اصلی عشق سمجھوں
تو پہلا تجربے کی ذیل میں تھا بھول جاؤں
تو کیا اتنا ہی آساں ہے کسی کو بھول جانا
کہ بس باتوں ہی باتوں میں بھلاتا بھول جاؤں
کبھی کہتا ہوں اس کو یاد رکھنا ٹھیک ہوگا
مگر پھر سوچتا ہوں فائدہ کیا بھول جاؤں
تو کیا یہ دسترس اک روز حاصل ہوگی مجھ کو
کہ ہر پل دھیان میں رکھوں اسے یا بھول جاؤں
یہ کوئی قتل تھوڑی ہے کہ بات آئی گئی ہو
میں اور اپنا نظر انداز ہونا بھول جاؤں
ہیں اتنی جزئیات اس سانحے کی پوچھیے مت
میں کیا کیا یاد رکھوں اور کیا کیا بھول جاؤں
کوئی کب تک کسی کی بے وفائی یاد رکھے
بہت ممکن ہے میں بھی رفتہ رفتہ بھول جاؤں
تو کیا یہ کہہ کے خود کو مطمئن کر لو گے جواد
کہ وہ ہے بھی اسی لائق لہٰذا بھول جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.