Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

توڑ لے شاید مہر خموشی دل کی گرہیں کھولے ٹک

جاوید وششٹ

توڑ لے شاید مہر خموشی دل کی گرہیں کھولے ٹک

جاوید وششٹ

MORE BYجاوید وششٹ

    توڑ لے شاید مہر خموشی دل کی گرہیں کھولے ٹک

    بیٹھے ہیں چپ آس لگائے کاش وہ ہم سے بولے ٹک

    بڑھنے لگے پھر شام کے سائے جلنے لگے یادوں کے دیے

    درد محبت مجھ سے لپٹ کر تو بھی تڑپ لے رو لے ٹک

    دنیا دنیا حرص و ہوا ہے آنسو کا کچھ مول نہیں

    دریا دریا رونے والے دامن دل کا دھو لے ٹک

    میں بھی سمجھوں میرا بھی ہے اپنا کوئی دنیا میں

    جیون کی سنسان ڈگر میں ساتھ مرے تو ہو لے ٹک

    دیکھوں ان کی زلف کا سایہ کاش کبھو ایسا بھی ہو

    شام ڈھلے جب رات کی رانی اپنا جوڑا کھولے ٹک

    زہر بھری دنیا سے یارو چلنا ہے تو اس پاس چلو

    شاید ہونٹوں کی اک جنبش رس کانوں میں گھولے ٹک

    جینے کو بس ایک تبسم ایک نظر بھی کافی ہے

    اور کہیں دو بول محبت کے وہ ہم سے بولے ٹک

    جام و سبو کی آگ میں کتنے پھول کھلے ہیں یادوں کے

    پیار کی اس البیلی رت میں بین کے تار سنجو لے ٹک

    رات کے مبہم سناٹے میں یادوں کی پرچھائیں میں

    رو دے ہے رت شبنم شبنم پیاسے نین بھگو لے ٹک

    غم کی آنچ سے جب دل پگھلا جام بنا میخانے کا

    بعد کو جام اٹھانا پہلے روح میں درد سمو لے ٹک

    کیسے کیسے جیب و گریباں چاک ہوئے ہیں ساری رات

    صبح بہاراں نے تب جا کر گھونگھٹ کے پٹ کھولے ٹک

    شعر و سخن کے شہ پاروں میں رنگ ابھی کچھ بھرنا ہے

    اے فن کار تو اپنی پلکیں خون دل میں ڈبو لے ٹک

    کتنی راتیں آنکھوں ہی آنکھوں میں کاٹی ہیں جاویدؔ

    شاید وہ سپنے میں آویں موند لے آنکھیں سو لے ٹک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے