توڑے نہ یہ جہاں تمہیں الزام باندھ کر
توڑے نہ یہ جہاں تمہیں الزام باندھ کر
رکھنا یقیں کی ڈور میں اوہام باندھ کر
یہ دل غلام آپ کی تحویل میں دیا
رکھ لیجیے یہ بندۂ بے دام باندھ کر
کیسے نہ چشم ناز کو ہم مے کدہ کہیں
رکھے پلک پلک سے ہیں جب جام باندھ کر
کھلتا ہوا وہ رنگ سحر رخ پہ اور ادھر
رکھی ہے زلف میں جو حسیں شام باندھ کر
وہ چاند کب طلوع ہو اس انتظار نے
مجھ کو بٹھا دیا ہے سر بام باندھ کر
غرقاب کر نہ دے کہیں کالی گھٹا سنو
رکھو ذرا یہ زلف سیہ فام باندھ کر
ہوتے ادھر ادھر تو کدھر ہوتی کائنات
کس نے فلک پہ رکھے ہیں اجرام باندھ کر
جائز کہاں ہے ترک تعلق کا فیصلہ
دل دل سے اپنے نام سے یہ نام باندھ کر
رکھا مدار وقت پہ کیوں اس نے رقص میں
پاؤں سے میرے گردش ایام باندھ کر
قبلہ ہے عشق کا یہاں بے فیض ہے انا
کیجے طواف عجز کا احرام باندھ کر
سمجھی ہو سائباں جسے نسرینؔ دیکھنا
مارے گا دھوپ میں وہ سر عام باندھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.