تہمت عشق پر ناز ہم نے کیا یہ تو تمغہ ہے ہم عاشقوں کے لئے
تہمت عشق پر ناز ہم نے کیا یہ تو تمغہ ہے ہم عاشقوں کے لئے
سر بچایا نہیں بارش سنگ سے آئنے وقف ہیں پتھروں کے لئے
اہل دل کے ادب کی نشانی ہے یہ بے ادب سے بھی صبر و تحمل کریں
بے رخی اور رعونت یہاں جرم ہے ضابطے اور ہیں دل جلوں کے لئے
میں ہوں تانبا اگر تو کرے کیمیا یہ ترا فضل ہے میرے رب الوریٰ
منہ خزانوں کے تیرے ہمیشہ کھلے میرے جیسے تہی دامنوں کے لئے
جس جگہ بولنا فرض تھا اس جگہ میں نے جرم خموشی کیا بارہا
جو تھے منصور وہ رونق دار ہیں کیا ہے ارشاد ہم بزدلوں کے لئے
یہ گزارش ہے اے میرے چارہ گراں اپنے نسخے میں لکھ ایک حرف دعا
ہاتھ ہے میرے مالک کا دست شفا دل کے رستے ہوئے آبلوں کے لئے
ہم زمیں کی کشش میں تھے جکڑے ہوئے خلد کو چھوڑ کر اس جگہ آ بسے
نفرتیں بغض و کینے یہاں عام ہیں یہ زمیں وقف ہے پستیوں کے لئے
وقت کے ہاتھ سے جو بھی چرکے لگے رائیگاں کب گئے شاعری میں ڈھلے
یہ امانت ہے محفوظ اوراق میں آنے والے نئے موسموں کے لئے
بہتے پانی پہ پابندیاں مت لگا فکر کے طائروں پر نہ پہرے بٹھا
کوئی رستہ تو رہنے دے ظالم کھلا میرے جذبوں کی جولانیوں کے لئے
عمر رفتہ کو دیکھا تو دھچکا لگا چند بوسیدہ بے روح ابواب ہیں
وہ بھی سیلن زدہ اور دیمک لگے گویا رکھے ہیں آتش کدوں کے لئے
ساری رسموں رواجوں کی بخیہ گری ایک جھٹکا لگا تو ادھڑ جائے گی
ہم کو عرشیؔ لباس جنوں چاہیے جو بنا ہے ہمیں منچلوں کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.