تجھے خبر نہیں ہے کیوں یہ امتحاں ہے زیست میں
تجھے خبر نہیں ہے کیوں یہ امتحاں ہے زیست میں
کہ فاصلہ سا تیرے میرے درمیاں ہے زیست میں
جہاں جہاں ترے قدم مرے اے ہم نوا رہے
وہاں وہاں لکھا ہوا اک اک نشاں ہے زیست میں
تو کر رہا ہے انتظار جس کا رات دن یہاں
وہ شخص ہی ترے لیے تو بد گماں ہے زیست میں
سجا رہے تھے خواب ہم بھی ایک گھر کے واسطے
جدا ہوئے تو پھر اجاڑ سا مکاں ہے زیست میں
تمام رات نیند میں تمہیں سے گفتگو رہی
تمہیں ہو ساتھ تو حسین یہ جہاں ہے زیست میں
نصیب میں لکھا مرے جو ہے اسے میں کیا کہوں
دعا ہے وصل کی تو ہجر مہرباں ہے زیست میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.