تم اگر سیکھنا چاہو مجھے بتلا دینا
تم اگر سیکھنا چاہو مجھے بتلا دینا
عام سا فن تو کوئی ہے نہیں تحفہ دینا
ایک ہی شخص ہے جس کو یہ ہنر آتا ہے
روٹھ جانے پہ فضا اور بھی مہکا دینا
بھانپ لینا کہ بہت وقت نہیں اس کے پاس
اور پھر اس کو کسی بحث میں الجھا دینا
حسن دنیا میں اسی کام کو بھیجا گیا ہے
کہ جہاں آگ لگی ہو اسے بھڑکا دینا
ان بزرگوں کا یہی کام ہوا کرتا تھا
جہاں خوبی نظر آئی اسے چمکا دینا
دل بتاتا ہے مجھے عقل کی باتیں کیا کیا
بندہ پوچھے کہ ترا ہے کوئی لینا دینا
اور کچھ یاد نہ رہتا تھا لڑائی میں اسے
ہاں مگر میرے گزشتہ کا حوالہ دینا
اس کی فطرت میں نہ تھا ترک تعلق لیکن
دوسرے شخص کو اس نہج پہ پہنچا دینا
جانتا تھا کہ بہت خاک اڑائے گا مری
کوئی آسان نہیں تھا اسے رستہ دینا
یہ وہ منصب ہیں جو اپنوں کو دئے جاتے ہیں
یاد کیا رکھنا اسے اور بھلا کیا دینا
کیا پتہ خود سے چھڑی جنگ کہاں لے جائے
جب بھی یاد آؤں مری جان کا صدقہ دینا
دل کا سامان کوئی خاک خریدے اس سے
یاد ہی جس کو نہ رہتا ہو بقایا دینا
بات کرنے سے گریزاں نظر آتے ہیں مگر
ختم ہے حضرت جوادؔ پہ لقمہ دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.