تم اپنے دل کو پتھر کر رہے ہو
تم اپنے دل کو پتھر کر رہے ہو
زمیں زرخیز بنجر کر رہے ہو
نہ جانے کون سے نشتر سے تم یہ
جراحت اپنے اندر کر رہے ہو
غموں کو رہنے دو قطرہ ہی بن کر
غموں کو کیوں سمندر کر رہے ہو
مجھے تم اپنے اندر قید کر کے
خودی کو خود سے باہر کر رہے ہو
بڑھانا ہی اگر ہے فاصلہ تو
مرے اس دل میں کیوں گھر کر رہے ہو
تمہاری روح تم سے کہہ رہی ہے
تم اپنا جسم کھنڈر کر رہے ہو
تمہیں پھر دیکھنا دے گا دغا وہ
بھروسہ کیوں سفر پر کر رہے ہو
سفر سے لوٹ آؤ گھر اب اپنے
یوں تنہا کیا بھٹک کر کر رہے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.