تم اپنے خوابوں کے پیچھے یار مرے حیران بہت ہو
تم اپنے خوابوں کے پیچھے یار مرے حیران بہت ہو
اس کاوش میں ہو سکتا ہے آنکھوں کا نقصان بہت ہو
پائے وحشت سے کیوں صحرا ناپ رہے ہو اس عجلت میں
ممکن ہے اس پار کا منظر اس سے بھی ویران بہت ہو
جس کی دانائی کے چرچے گونج رہے ہیں بستی بستی
ہو سکتا ہے وہ دانہ بھی ہم جیسا نادان بہت ہو
شاید اس کو کھو دینے ہی میں کچھ مشکل آتی ہو
شاید اس کو پا لینا ہی دنیا میں آسان بہت ہو
ممکن ہے سب اصلی چیزیں ویرانے میں ہی ملتی ہوں
ہو سکتا ہے بازاروں میں مصنوعی سامان بہت ہو
جن باتوں کا یار مرے اب بالکل ذکر نہیں کرتے ہیں
ان باتوں کا ہو سکتا ہے محفل میں اعلان بہت ہو
جس کا کوئی دھیان نہیں ہوتا وہ مل جاتا ہے لیکن
اکثر وہ ہی کھو جاتا ہے جس پل کا امکان بہت ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.