تم ہمارے قریب آنے کو
تم ہمارے قریب آنے کو
کرتے رہتے ہو خوش زمانے کو
اس کے کوچے کا فرش پکا ہے
ہاتھ ملتا ہوں خاک اڑانے کو
چلنا پھرنا کوئی ضروری نہیں
اس کی محفل میں آنے جانے کو
جب کہ میں نے سمجھنا چھوڑ دیا
وہ تلا ہے سمجھ میں آنے کو
اسے کیسے بھلائے کوئی جسے
یاد کرنا پڑے بھلانے کو
تم تو سب کچھ بتائے دیتے ہو
کچھ بچا کر رکھو چھپانے کو
اس نے کچھ دیر سن لیا ورنہ
کون سنتا مرے فسانے کو
تیری موجودگی میں کم سے کم
جی تو کرتا ہے مسکرانے کو
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 112)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.