تم مری راہ گزر چھوڑ کے جا سکتے ہو
تم مری راہ گزر چھوڑ کے جا سکتے ہو
جس طرف چاہو ادھر چھوڑ کے جا سکتے ہو
سائے میں اس کے ہیں سانپوں کا بسیرا یارو
تم یہ صندل کا شجر چھوڑ کے جا سکتے ہو
تم ہو سردار تو میداں میں بچاؤ دستار
سر ہے کیا چیز یہ سر چھوڑ کے جا سکتے ہو
میری آنکھوں کے یہ دریا ہیں روانی پہ بضد
تم بری کوئی خبر چھوڑ کے جا سکتے ہو
اس نے آزادی کی یہ شرط رکھی طائر سے
تم کو جانا ہے تو پر چھوڑ کے جا سکتے ہو
چاند آدھا یہ مجھے پورا نظر آئے گا
مجھ پہ تم حسن نظر چھوڑ کے جا سکتے ہو
لوگ تھک ہار کے بیٹھے ہیں یہاں الفت میں
تم بھی چاہو تو سفر چھوڑ کے جا سکتے ہو
چھوڑ کر جیسے گئے لوگ ہیں تم سے پہلے
تم بھی جینے کا ہنر چھوڑ کے جا سکتے ہو
چھوڑنا گھر کو یوں آساں تو نہیں ہے روشنؔ
درد تو ہوگا مگر چھوڑ کے جا سکتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.