تم نے جو انسان ہو کر بات انسانی نہیں کی
تم نے جو انسان ہو کر بات انسانی نہیں کی
کر تو سکتے تھے کوئی حرکت جو شیطانی نہیں کی
کیوں ہمیں بنیاد ہونے کی غلط فہمی رہی یہ
کیوں ہمارے دل نے ساری عمر من مانی نہیں کی
پاس کوئی جو سنانے کے لیے قصہ نہیں ہے
ہو رہا افسوس یہ کیوں ہم نے نادانی نہیں کی
دھوپ میں اک پیڑ کا سایا میسر ہو گیا تو
بادلوں کی چھاؤں کی ہر وقت نگرانی نہیں کی
جو چراغوں کی طرح جلتے رہے اس رات کو ہم
تو خدا نے بھی ہوا اس روز طوفانی نہیں کی
راز سارے کھل گئے ناکام دل کے تب ہمارے
دل جلے کی بات پر جب ہم نے حیرانی نہیں کی
ہم نے اک معصومؔ کو جب بیچتے دیکھا کھلونے
پھر کبھی حرکت ہمارے دل نے بچکانی نہیں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.