تم نے کیوں ہنس کے مجھے ایک نظر دیکھ لیا
تم نے کیوں ہنس کے مجھے ایک نظر دیکھ لیا
آج کیا آ گئی جی میں جو ادھر دیکھ لیا
ہم کس امید پہ آئندہ کوئی آہ کریں
ہم نے کس آہ کو ممنون اثر دیکھ لیا
کروٹیں لیتے ہوئے تم بھی تصور میں ملے
تم کو بھی زینت آغوش نظر دیکھ لیا
تیرے بیمار کو کیوں دیکھنے آئے تھے طبیب
پیار کی آنکھ سے تو نے نہ ادھر دیکھ لیا
کیوں خفا ہوتے ہو کیوں پڑ گئی ماتھے پہ شکن
کیا ہوا چشم محبت سے اگر دیکھ لیا
گرتی پڑتی لب قیصرؔ سے دعا نکلی ہے
یہ ہی آثار اثر ہیں تو اثر دیکھ لیا
مأخذ:
خط غبار (Pg. 75)
- مصنف: قیصر حیدری دہلوی
-
- ناشر: آل انڈیا میر اکیڈمی، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.