تم ساتھ کیا ہوئے کہ ہوئے بے قرار لوگ
تم ساتھ کیا ہوئے کہ ہوئے بے قرار لوگ
مڑ مڑ کے دیکھتے ہیں ہمیں بار بار لوگ
آئے تو اپنے ساتھ میں لائے بہار لوگ
جانے لگے تو لے گئے دل کا قرار لوگ
چھوٹا کہاں پہ کون کسی کو خبر نہیں
کرتے نہیں کسی کا یہاں انتظار لوگ
اپنائیں کس کو کس پہ بھروسہ کریں یہاں
جتنے ہمیں ملے ملے بے اعتبار لوگ
روداد غم انہیں تو سنانا فضول ہے
سنتے ہیں کب کسی کی ہوا پر سوار لوگ
یوں اپنی زندگی کو لئے پھر رہے ہیں ہم
جیسے کہیں ٹھہرتے نہیں ہیں فرار لوگ
اس وقت ایک شخص کی ہوتی ہے آنکھ نم
جس وقت مجھ پہ ہنستے ہیں بے اختیار لوگ
گلشنؔ تمام عمر تو کانٹوں میں کاٹ دی
مرنے کے بعد لائے ہیں پھولوں کے ہار لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.