تمہارے بانکپن کی سب ادائیں رقص کرتی ہیں
تمہارے بانکپن کی سب ادائیں رقص کرتی ہیں
تمہارا نام لیتا ہوں صدائیں رقص کرتی ہیں
یہ کیسی دشمنی اشجار سے پالی ہواؤں نے
شجر جب کوئی گرتا ہے ہوائیں رقص کرتی ہیں
ترے انصاف پر حیران ہے چشم فلک منصف
کہ تو جب بھی سناتا ہے سزائیں رقص کرتی ہیں
ذرا پھولوں کو دیکھو تو قبا کی آڑ لیتے ہیں
مگر جب تتلیاں چھو لیں قبائیں رقص کرتی ہیں
اتارا جب سے تیرے نام کا تعویذ ہے در سے
بلا خوف و خطر گھر میں بلائیں رقص کرتی ہیں
یہ کیسا دور جدت ہے کہ بہنیں بیٹیاں اس میں
سروں سے کھینچ کر اپنی ردائیں رقص کرتی ہیں
ترے طرز تغافل کا اثر ہے یہ کہ اب مجھ پر
وفائیں خندہ زن ہیں اور جفائیں رقص کرتی ہیں
ترے گیسو کھلے جب سے فضا ہے مشکبو تب سے
بجاتا ساز ہے ساون گھٹائیں رقص کرتی ہیں
ہمارے دیس میں ہیں پتلیاں مسند نشیں ارشدؔ
انہیں پردہ نشیں جب بھی ہلائیں رقص کرتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.