تمہارے مرغزار پر مرے مزار پر کبھی
تمہارے مرغزار پر مرے مزار پر کبھی
کبھی نہ حرف آ سکا بھری بہار پر کبھی
دہائی تم کو اک وسیع اور گہری جھیل کی
چلے بھی آؤ آنسوؤں کی رود بار پر کبھی
کہاں سے کیجئے بھلا شروع اپنی ذات کو
کہ پھر کہیں نہ رک سکے یہ اختصار پر کبھی
جو ہو سکے تو ایک پل ذرا عقب نما میں دیکھ
کہ ایسی آنکھ تھی کسی کی تیری کار پر کبھی
بتائے دے رہا ہوں میں ابھی سے ایک بات کو
کیا ہے غور آپ نے خدا کی مار پر کبھی
نہ صرف میرا قتل ہی کیا مجھے مٹا دیا
کہ میری نسل میں کوئی چڑھے نہ دار پر کبھی
ہمارا کیا ہے حوصلہ بھی ہار دیں تو کیا عجب
کہ بس چلا نہ جبر پر نہ اختیار پر کبھی
جوے میں جیت ہار کے سوا تو کچھ نہیں نشاطؔ
اسی میں جیت ہے تری کہ سوچ ہار پر کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.