تمہاری داستانوں کے بہانے لکھ رہے ہیں ہم
تمہاری داستانوں کے بہانے لکھ رہے ہیں ہم
حصار ذات کے تاریک خانے لکھ رہے ہیں ہم
ابھی تک لکھ رہے تھے صرف زخموں کا پتہ لیکن
اب اپنے درد کے سارے ٹھکانے لکھ رہے ہیں ہم
ہمارے حال پر کوئی ترس کھائے تو کیا کھائے
ہجوم یاس میں بیٹھے ترانے لکھ رہے ہیں ہم
ہمیں خوابوں کی دنیا تو میسر ہو نہیں پائی
مگر خوابوں کی دنیا پر فسانے لکھ رہے ہیں ہم
غزل کہنے کی کوشش کر رہے ہیں دھوپ میں جل کر
نئی نسلوں کی خاطر شامیانے لکھ رہے ہیں ہم
چلو پھر زندگی میں اک نیا کردار لے آئیں
کئی دن سے وہی قصہ پرانے لکھ رہے ہیں ہم
حقیقت تو ہمیں اجڑے مناظر ہی دکھاتی ہے
مگر سپنے نہ جانے کیوں سہانے لکھ رہے ہیں ہم
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 94)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.