Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تمہاری یاد کو ہم نے پلک پر یوں سجا رکھا

سنجیو آریہ

تمہاری یاد کو ہم نے پلک پر یوں سجا رکھا

سنجیو آریہ

MORE BYسنجیو آریہ

    تمہاری یاد کو ہم نے پلک پر یوں سجا رکھا

    اندھیری رات میں ہر روز آنگن میں دیا رکھا

    لبوں سے گفتگو ہوتی تو کچھ شکوہ نہ ہو پاتا

    نظر سے جب سنا اس کو تبسم سے گلا رکھا

    گیا پردیس بیٹا جب بھی لے کر خواب سب اپنے

    تو پھر دن رات ماں نے اپنی آنکھوں کو کھلا رکھا

    دوالی عید میں اکثر کھلونے بیچتا ہے اب

    یہ وہ بچہ ہے جس نے اپنی خواہش کو دبا رکھا

    وہاں اک چاند سی لڑکی بھی رہتی ہے یہ جانا تب

    دریچے کی حیا کو جب دوپٹے سے اڑا رکھا

    یہ روشن دان سے معصوم سی تتلی چپکتی ہے

    اسی آہٹ کو ہم نے اپنی غزلوں کی صدا رکھا

    یہ دہشت گرد سڑکیں ہیں مجھے کب قتل کر ڈالیں

    کسی کاغذ کے پرزے میں میں اپنا بھی پتا رکھا

    کہیں دلی کی سڑکوں پر بھلا انصاف ملتا ہے

    مگرمچھوں کے آنسو کو سیاست نے بہا رکھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے