تو ہی تو ہے میں جدھر دیکھوں جہاں تک دیکھوں
تو ہی تو ہے میں جدھر دیکھوں جہاں تک دیکھوں
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں
دل میں خود اپنے بسا کر بھی یہی کہتے ہو
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں
تاب نظارہ کہاں اتنا کہ سب کچھ دیکھوں
دیدۂ بینا جہاں تک ہے وہاں تک دیکھوں
کچھ تو بدلے سحر و شام کی گردش یارب
کچھ نئی رت نئے موسم کے سماں تک دیکھوں
گردش زیست بھی ہے گردش ایام کے ساتھ
تو ہی بتلا دے یہ گردش میں کہاں تک دیکھوں
زندگی کا یہ تقاضہ کہ ہو اس سے برتر
عقل کہتی ہے فقط سود و زیاں تک دیکھوں
کیسے دیکھوں جو حسنؔ حد نظر سے ہے پرے
اس سے حاصل ہے بھلا کیا جو عیاں تک دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.