تو ملے یا نہ ملے ذکر تو تیرا ہوگا
تو ملے یا نہ ملے ذکر تو تیرا ہوگا
ہم سے تنہا نہ شب غم کا سویرا ہوگا
وہ جو اک شخص پریشاں ہے جدا ہے تم سے
اس کو کچھ اور ہی حالات نے گھیرا ہوگا
اس گھڑی اپنی نگاہوں میں بسا لے مجھ کو
کل خدا جانے کہاں اپنا بسیرا ہوگا
تم سے محرومی کا احساس جلائے گا مجھے
تم ہی یاد آؤ گے جس دم کوئی میرا ہوگا
شام آئے تو سمجھنا کہ ہمارے دل میں
یاس کا درد جدائی کا اندھیرا ہوگا
اس لیے جلتی ہوں ہر شام کی تنہائی میں
سوچتی ہوں تری راہوں میں اندھیرا ہوگا
کس کی خوشبو لیے پھرتی ہے زمانے میں نسیمؔ
گل کے پردے سے سخن پھر وہی تیرا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.