تو نہیں ہے اگر تو کوئی غم نہیں
تو نہیں ہے اگر تو کوئی غم نہیں
تیری یادوں کی لذت مجھے کم نہیں
گا نہیں پاؤں گا عشق کے گیت میں
زندگی اب بہاروں کا موسم نہیں
جا چکی ہے جوانی تو کب کی مری
دل میں لو پیار کی اب بھی مدھم نہیں
خاک تم کو ملے منزل آرزو
عزم ہی جب تمہارا مصمم نہیں
مجھ کو دنیا زمانے سے کیا واسطہ
مجھ کو تو چاہیے سارا عالم نہیں
تجھ سے باتیں تو کرنے کا من ہے بہت
جنبش لب کا مجھ میں مگر دم نہیں
دھوپ ہی کی تپش میں ہے رہنا ابھی
ان کے گیسو ابھی رخ پہ برہم نہیں
اس قدر ناز و انداز اب کس لیے
نوجوانی کا اب تجھ میں عالم نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.