تو نے جسے بنایا اس کو بگاڑ ڈالا
تو نے جسے بنایا اس کو بگاڑ ڈالا
اے چرخ میں نے اپنی عرضی کو پھاڑ ڈالا
برباد کیا اجل نے مجھ کو کیا یہ کہئے
روح رواں نے اپنے دامن کو جھاڑ ڈالا
دستار و پیرہن گم اور جیب و کیسہ خالی
تہذیب مغربی نے ہم کو چتھاڑ ڈالا
بنیاد دیں ہوائے دنیا نے منہدم کی
طوفان نے شجر کو جڑ سے اکھاڑ ڈالا
اچھا ملا نتیجہ مجھ کو مراسلت کا
قاصد کو قتل کر کے نامہ کو پھاڑ ڈالا
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 71)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.