ٹوٹ کے پتھر گرتے رہتے ہیں دن رات چٹانوں سے
ٹوٹ کے پتھر گرتے رہتے ہیں دن رات چٹانوں سے
ساون کی برسات کی صورت برسیں تیر کمانوں سے
کالے کوسوں دور سے آخر لائے بھی تو پھلجھڑیاں
ہیرے بھی تو مل سکے تھے سوچ کی گہری کانوں سے
اس رنگیں بازار میں کوئی کیا خوشبو کا دھیان کرے
پھولوں کو مالی بھی پرکھے رنگوں کے پیمانوں سے
رات سحر کی کھوج میں کتنے دیپ جلا کر نکلے تھے
کتنے تارے لوٹ کے آئے ہیں کالے ویرانوں سے
تپتی دھوپ میں کب سے مورکھ آس لگائے بیٹھا ہے
چشمے پھوٹ کے بہ نکلیں گے ریتیلے میدانوں سے
بیتی خوشیاں بھی اب دھیان میں آنے سے کتراتی ہیں
رات کو لوگ گزرتے ہیں ہٹ کر ویران مکانوں سے
عامرؔ کیسا دن گزرا ہے اور یہ کیسی شام ہوئی
پہروں خون ٹپکتے دیکھا سورج کی شریانوں سے
مأخذ:
auraq salnama magazines (Pg. 529)
- مصنف: Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
-
- اشاعت: 1967
- ناشر: auraq salnama magazines
- سن اشاعت: 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.