اداس دل کے پاس انتظام کیسے آ گیا
اداس دل کے پاس انتظام کیسے آ گیا
یہ عین دوپہر میں وقت شام کیسے آ گیا
کنار جو میں سو رہا تھا اپنا جال پھینک کر
مری گرفت میں مہ تمام کیسے آ گیا
پلٹ پڑا ہوں میں تو ان کو اس پہ اعتراض ہے
شفق کے پھول توڑ کر غلام کیسے آ گیا
میں آدھے راستے سے ہی پلٹ پڑا نہ ہوں کہیں
وگرنہ اس طرف سے میں تمام کیسے آ گیا
کھنچا نہیں ہے دار پر تو بات کیسے بن گئی
ہجوم سے نکل کے یہ غلام کیسے آ گیا
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 100)
- Author : عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.