الفت کی فقط میری اتنی سی کہانی ہے
الفت کی فقط میری اتنی سی کہانی ہے
یہ اشک نہیں اس کے دھوکہ کی نشانی ہے
نظریں بھی نہیں اب تو وہ یار ملاتا ہے
تھا پیار کبھی اس کو یہ بات پرانی ہے
مغرور نہ ہو اپنے اس حسن پہ تو اتنا
یہ زیست کے دریا کا بہتا ہوا پانی ہے
افسوس نہیں مجھ کو تو بھول گیا لیکن
یادوں میں تری مجھ کو یہ عمر بتانی ہے
اب ذکر محبت کیوں کرتے ہو ظفرؔ ہم سے
جھوٹی یہ محبت ہے جھوٹی یہ کہانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.