الجھے ہوئے ریشم کو سلجھاتا رہا
الجھے ہوئے ریشم کو سلجھاتا رہا
دست ہنر کچھ کام تو آتا رہا
صیاد کو تھا ناز تیروں پر مگر
بلبل کوئی پھر باغ میں گاتا رہا
اس درد کے دریا کو وہ جانے گا کیا
جو ذات کے گرداب میں جاتا رہا
پوچھا کسی نے حال دل میرا اگر
ہنستے ہوئے سینے کو سہلاتا رہا
مجھ کو تو اپنی چاہتوں کا تھا بھرم
وہ نفرتوں پر اپنی اتراتا رہا
کر کے دغا کچھ تیری یادوں سے ولیدؔ
جو سچ کہوں دنیا کے غم کھاتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.