Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امیدوں کو آگ لگائے رستہ کھولے بیٹھا ہوں

داؤد سید

امیدوں کو آگ لگائے رستہ کھولے بیٹھا ہوں

داؤد سید

MORE BYداؤد سید

    امیدوں کو آگ لگائے رستہ کھولے بیٹھا ہوں

    میرا عشق اسے پنجرہ تھا پنجرہ کھولے بیٹھا ہوں

    چاہے مجھ کو شاعر بولو چاہے مجھ کو دیوانہ

    ہاتھ میں کچھ غزلوں کو تھامے ماتھا کھولے بیٹھا ہوں

    وہ اب جانے کس کی خاطر زلفیں کھولے پھرتی ہے

    میں اب جانے کس کی خاطر سینہ کھولے بیٹھا ہوں

    دل کوئی کشکول ہے تھوڑی جو خیرات سے بھر جائے

    کل ایمان سمیٹے آؤ کعبہ کھولے بیٹھا ہوں

    کون خدا تاریخ سے لڑ کر خوف کا باب نکالے گا

    خون سے لت پت لاش پہ بیٹھا بستہ کھولے بیٹھا ہوں

    ہائے کیا طوفان چھپا پھرتا تھا میری نس نس میں

    ایک کلائی کاٹ کے بہتا دریا کھولے بیٹھا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے