Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عمر گزری ان بتوں کے وصل کی تدبیر میں

عاشق حسین بزم آفندی

عمر گزری ان بتوں کے وصل کی تدبیر میں

عاشق حسین بزم آفندی

MORE BYعاشق حسین بزم آفندی

    عمر گزری ان بتوں کے وصل کی تدبیر میں

    کیا خبر مجھ کو یہ پتھر تھے مری تقدیر میں

    پاک کر کے اس کو لا قاتل لہو کھاتا ہے جوش

    غیر کے خوں کے ہیں دھبے دامن شمشیر میں

    بلکی لیتا ہے مقدر مجھ سے کیوں ہر مرتبہ

    بل ہے ان کی زلف کا کیا گیسوئے تقدیر میں

    ہجر زلف یار میں اس درجہ ہوں زار و نحیف

    ہے فراغت سے گزر اب خانۂ زنجیر میں

    آج تک خارش نہیں زخم جگر کی کم ہوئی

    کس قیامت کا مزا تھا ناخن شمشیر میں

    کس طرح بے قتل کے آئے مجھے آرام و چین

    شکل مقصد کی تو ہے آئینہ شمشیر میں

    قلب میں پیوست پیکاں بھی اسی صورت سے ہو

    جیسے بیٹھی ہے سری اے ترک تیرے تیر میں

    جن کے دل فولاد ہیں غم کا اثر ان پہ ہو کیا

    اشک کب دیکھے کسی نے دیدۂ زنجیر میں

    اس ضعیفی میں خطا کرتا نہیں تیر ستم

    ہیں ابھی کس بل جوانوں کے سے چرخ پیر میں

    واقعی دل کی خطا ہے عاشق مژگاں ہوا

    اس کو کچھ تنبیہ کر دیجے زبان تیر میں

    مہر و الفت کا محل اس بت کے رہنے کا مقام

    منزل دل بھی ہے کیا منزل مری تعمیر میں

    اشک خوں ناشادیٔ عشاق پر روئی ہے یہ

    خون کے دھبے نہیں ہیں یار کی شمشیر میں

    کشت وحشت پر اگر برسائے وہ آب کرم

    کوپلیں پھوٹیں ابھی ہر دانۂ زنجیر میں

    ایک دن کے درد فرقت نے یہ نقشہ کر دیا

    ہو گئی بیگانگی مجھ میں مری تصویر میں

    دیکھیے قسمت کی خوبی کچھ پڑھا جاتا نہیں

    اس نے نامہ بھی جو لکھا تو خط تقدیر میں

    آرزو ہے بزمؔ کی خالق وہ دن لائے کہیں

    مرثیہ جا کر پڑھوں میں روضۂ شبیر میں

    مأخذ:

    ایاغ بزم (Pg. 132)

    • مصنف: عاشق حسین بزم آفندی
      • ناشر: آگرہ اخبار پریس، آگرہ
      • سن اشاعت: 1927

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے