ان کی آرائش سے میرے کام بن جائیں گے کیا
دل کی گتھی شانہ ہائے زلف سلجھائیں گے کیا
وصل کے وعدے سے خوش ہو کر نہ مر جائیں گے کیا
نامہ بر ہنستا ہوا آتا ہے خود آئیں گے کیا
قیدیٔ غم تربتوں میں اور ان کو یہ خیال
کاٹنے میں اک شب فرقت کے مر جائیں گے کیا
کام اپنا کر چکے اہل وفا شک ہے تو ہو
سر نہیں باقی شہیدوں کے قسم کھائیں گے کیا
عرض مطلب کے لئے اے دل زباں کھلتی نہیں
کچھ اشارے میں کروں گا وہ سمجھ جائیں گے کیا
ہاتھ ادھر اٹھتا نہیں ہے تار ادھر باقی نہیں
دیں گے وہ کیا اور ہم دامن کو پھیلائیں گے کیا
قصۂ فرہاد و مجنوں کیوں سناتے ہو ہمیں
جب پریشانی سے مطلب ہے تو گھبرائیں کیا
مہمان کوئے جاناں ہو کے دل بیتاب ہے
میں تو سمجھاتا نہیں وہ بھی نہ سمجھائیں گے کیا
مست رہتے ہیں ہمیشہ مے فروشان جمال
ہم تو مانگیں گے کوئی ساغر وہ فرمائیں گے کیا
کیوں نہ چپ بیٹھوں قفس میں دور ہی فصل بہار
آہ و زاری سے مری موسم بدل جائیں گے کیا
تنکے تنکے کا خدا حافظ چلے ہم باغ سے
الوداع اے آشیاں اب جا کے پھر آئیں گے کیا
دل کی بیماری کا عقدہ کھولنا دشوار ہے
جو نہیں سمجھے وہ ثاقبؔ مجھ کو سمجھائیں گے کیا
مأخذ :
- کتاب : Deewan-e-Saqib (Pg. 152)
- Author : Mirza Zakir Husain Qazlibaas Saqib Lucknowvi
-
مطبع : Urdu Acadami U.P.
(1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.