Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ان کی فطرت اس کو کہئے یا کہ فطرت کا اصول

ارشد کاکوی

ان کی فطرت اس کو کہئے یا کہ فطرت کا اصول

ارشد کاکوی

MORE BYارشد کاکوی

    ان کی فطرت اس کو کہئے یا کہ فطرت کا اصول

    ڈوب جاتے ہیں ستارے اور بکھر جاتے ہیں پھول

    اک نظر کی کیا حقیقت ہے مگر اے دوستو

    عمر بھر کی موت بن جاتی ہے اک لمحے کی بھول

    ہم تو ہیں ان محفلوں کے آج تک مارے ہوئے

    جن میں نغموں کی ہے شورش جن میں زلفوں کی ہے دھول

    اور جو کچھ بھی ہے ان کے درمیاں وہ ہے گراں

    زندگی ارزاں ہے اور ہے موت بھی سہل الحصول

    آج تک دہکی ہوئی سینے میں ہے عارض کی آگ

    دل میں اب تک چبھ رہے ہیں ان کی پلکوں کے ببول

    دے رہے ہیں اس طرح وہ کاکویؔ صاحب کی داد

    پوچھتے ہیں آپ کے اشعار کی شان نزول

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 52)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے