اس جان جاں سے ختم ہے جب سے مکالمہ
اس جان جاں سے ختم ہے جب سے مکالمہ
جاری ہے اپنے آپ سے تب سے مکالمہ
دانتوں کے بیچ بھینچ لیا ہے زبان کو
ممکن نہیں تھا شور و شغب سے مکالمہ
اگ آئے ایک آن میں کانٹے زبان پر
جب بھی کیا ہے طیش و غضب سے مکالمہ
تالاب کو بہاؤ کے مسلک کی کیا خبر
اس کی نظر میں کفر ہے سب سے مکالمہ
ہم ان کے تیوروں کی سمجھنے لگے زباں
موقوف جب سے ہو گیا لب سے مکالمہ
صد شکر بات چیت کی اک راہ تو کھلی
جاری ہوا کسی بھی سبب سے مکالمہ
دعوائے حفظ پر مرے دھبہ ترا وجود
دیوار کر رہی ہے نقب سے مکالمہ
اکیسویں صدی تو دلائل کی ہے صدی
کرتی نہیں جو نام و نسب سے مکالمہ
عرشیؔ ہم ایسے شخص سے کیا گفتگو کریں
جاری نہ رکھ سکے جو ادب سے مکالمہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.