اس مست نظر کا اف رے ستم جس وقت ادھر ہو جاتی ہے
اس مست نظر کا اف رے ستم جس وقت ادھر ہو جاتی ہے
مجروح جگر ہو جاتا ہے بیتاب نظر ہو جاتی ہے
اللہ رے یہ دستور عمل اللہ رے یہ قانون اٹل
جس سمت وہ نظریں اٹھتی ہیں دنیا ہی ادھر ہو جاتی ہے
اک وہ بھی زمانہ تھا اپنا پھولوں پہ بسیرا ہوتا تھا
اک یہ بھی زمانہ ہے اپنا کانٹوں پہ بسر ہو جاتی ہے
جس شام الم کی تاریکی غم دل کا فراواں کرتی ہو
اس شام کی اکثر تاریکی پر نور سحر ہو جاتی ہے
اک روز قمر بن جاتا ہے جس طرح مہ نو گردش سے
اس طرح محبت میں دل کی ہر آہ شرر ہو جاتی ہے
جو نوحؔ سے نسبت رکھتے ہیں لا ریب عزیزؔ ان کی کشتی
دم بھر میں ادھر ہو جاتی ہے دم بھر میں ادھر ہو جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.