اس نے ممکن ہے آزمایا ہو
وہ بہانے سے لڑکھڑایا ہو
ہو بھی سکتا ہے بھیڑ میں اتنی
وہ مجھے دیکھ ہی نہ پایا ہو
نیند ٹوٹی ہو یہ بھی ممکن ہے
ہو بھی سکتا ہے خواب آیا ہو
کیوں کسی غم کو میں کروں رخصت
ایک آنسو بھی کیوں پرایا ہو
کاش وہ جنگلوں میں بھٹکا ہو
اور رستہ نہ بھول پایا ہو
اب کوئی فرق ہی نہیں پڑتا
دھوپ برسے کہ سر پہ سایا ہو
تب چمک دیکھ سبزہ زاروں کی
دشت جب دھوپ میں نہایا ہو
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 81)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.