اس سے نسبت ہے مگر رابطہ کوئی نہیں ہے
اس سے نسبت ہے مگر رابطہ کوئی نہیں ہے
وہ ندامت ہے کہ اب سلسلہ کوئی نہیں ہے
اک نہ اک دن تو چکانا ہے خموشی کا حساب
جانتے سب ہیں مگر بولتا کوئی نہیں ہے
میں نے پوچھا جو ہواؤں سے ترے گھر کا پتہ
ایک طوفاں نے کہا راستہ کوئی نہیں ہے
شب کے ہاتھوں نے تراشے ہیں لہو کے کردار
دن سمجھتا ہے پس واقعہ کوئی نہیں ہے
- کتاب : عشق (Pg. 77)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.